کب کسی انتہا سے ڈر تا ہوں
میں بُر ی ابتدا سے ڈرتا ہوں
جانے لے جائے کس طر ف کشتی
دوستو نا خُدا سے ڈرتا ہوں
تجھ کو رستے سے کیسے بھٹکا ؤں
میں کسی بدُعا سے ڈرتا ہوں
میں بہا در ضرور ہو ں لیکن
آپ سے بے وفا سے ڈرتا ہوں
کو ن سے پل میں جانے کیا ہو جا ئے
شہر کی اس فضا سے ڈرتا ہوں
شعربید اد ہی نہ ہو جا ئیں
اس لئے واہ وا سے ڈرتا ہوں
ہمنوا عاصمیؔ مر ا سایہ
اپنے ہی ہمنو ا سے ڈرتا ہو