ابھی تک دیکھتے ہیں رہبروں کو
ابھی تک تَک رہے ہیں راستوں کو

وہ تقسیمِ محبت کر رہے ہیں
ادھر ہم ضرب دیتے چاہتوں کو

اذیت سے پریشاں ہو گئے ہیں
صدائیں دے رہے ہیں راحتوں کو

رقم کر کے نصابِ زندگی ہم
مرتب کر رہے ہیں نسبتوں کو

حسابِ عمر خاور کیا کریں ہم
ابھی تک گن رہے ہیں ساعتوں کو

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے