ابھی تک دیکھتے ہیں رہبروں کو
ابھی تک تَک رہے ہیں راستوں کو
وہ تقسیمِ محبت کر رہے ہیں
ادھر ہم ضرب دیتے چاہتوں کو
اذیت سے پریشاں ہو گئے ہیں
صدائیں دے رہے ہیں راحتوں کو
رقم کر کے نصابِ زندگی ہم
مرتب کر رہے ہیں نسبتوں کو
حسابِ عمر خاور کیا کریں ہم
ابھی تک گن رہے ہیں ساعتوں کو