چلتی رہیں مسا فتیں پھر بھی سفرملا نہیں
جس کی تلا ش میں رہا ۔۔۔وہ تو مجھے ملا نہیں
پیا سا میں ایک ہی نہیں سب لو گ نشتہ کام ہیں
میر ے نو احِ شہر سے در یا کو ئی بہا نہیں
رُو داد سو ہنی کی ہو یا ما روی کی داستا ں
تہذیبِ حُسن و عشق کی تا ریخ کا پتا نہیں
آنکھو ں میں گفتگو ہو ئی دل میں اتر کے بس گئی
میں نے بھی کچھ کیا نہیں اُس نے بھی کچھ سُنا نہیں
وادی وہ خو اب زار تھی یا جلو ہ گا ہ حُسن تھا
کیا خو اب تھا کہ دیکھ کر جا گا تو پھر اُٹھا نہیں
لپٹی رہیں مُسا فتیں ہر سُو قد م قد م تو کیا
عر فا ن ز یست کا سفر میر ے لئے جچا نہیں

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے