ایڈیٹر ما ہنا نہ سنگت کو ئٹہ
بعد ازسلا م عر ض ہے کہ پچھلے شما رے میں آپ کا مضمو ن’’ سو رج کا شہر گو ادر‘‘ پڑھا ۔ بلو چ سر زمین سے متعلق نہا یت اہم اور بنیا دی معلو ما ت پڑھ کر خو شی ہو ئی ۔ہم تو لفظ پیتھا لو جی سے سرے سے نا واقف تھے اور آپ نے ہمیں بلو چ میتھا لو جی کے متعلق پڑھا دیا ، سمجھا دیا ،بھلا اِس سے بہتر اور کیا ہو سکتا ہے۔عا بد ہ رحما ن کا افسا نہ ’’با رش کے قطرے‘‘ خاصا متا ثرکن تھا۔
آج میں آپ کی تو جہ شہر شا ل اور بلو چستا ن کے دیگر علا قوں میں مقیم خا مو ش قا رئین یعنی (Silent Readeis) کی جا نب کر انا چا ہتا ہو ں ۔جو نہ تو شا عر ہیں نہ نثر نگا ر ۔ جو مہینے میں ایک آدھ میگز ین پڑھ لیتے ہیں ۔چا ر ، چھ ما ہ میں ایک عد د کتا ب یا بہ مشکل کو ئی نا ول پڑھ لیتے ہیں ۔ لیکن خو د کبھی تحر یر ی طو ر پر اظہا ر خیا ل کر نے کی جر ت نہیں کر تے ۔ایسے حضر ات اپنے نیم پختہ خیا لا ت و تجر با ت ذاتی ڈائر ی پر اتا رتے رہتے ہیں ۔
اِس خط کے ذریعے آپ سے گذارش ہے کہ ایسے دوستو ں کے لئے سنگت میں محض ایک صفحہ ’’ میر ی ڈائر ی ‘‘ یا ’’سنگت ڈائر ی ‘‘ کے نا م سے شر وع کر یں تا کہ مجھ جیسے نیم خو اند ہ اور اَ نا ڑی لو گو ں کو اپنی با ت شیئر کر نے کا مو قعے مل سکے ۔
خو شی کی با ت یہ ہے کہ سنگت کی ریڈرشپ میں روز بروز اضا فہ ہو رہا ہے۔
شکریہ
طاہر حسنی
فیصل ٹا ؤ ن بر ور ی روڈ کو ئٹہ

****

طاہر جا ن۔ بہت عرصہ قبل ہم نے’’ سنگت ہائیڈپارک‘‘ اور’’ سنگت جنرل سٹور‘‘۔ کے نام سے دو شعبے شروع کیے تھے ۔ اگر آپ اِن میں سے کسی کا انچارج بنا کر چلاسکتے ہیں تو ہم آپ کو ہر ماہ دو صفحے تک دے سکتے ہیں۔
ایڈیٹر

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے