مشہو ر تا ریخی پہا ڑراسکو ہ خا ران شہر سے شما ل مغر ب میں تقر یباً30کلو میٹر کے فا صلے پر واقع ہے ۔وہا ں جا نے کے لئے خا ران شہر سے کلگ روڈنا می ایک سڑک جا تی ہے ۔ جہا ں اس کو ہستا نی علا قے میں 30 کے قر یب دل پذیر وادیو ں سے مزین خو بصورت تفریح گا ہیں اہل نظر کو دعوت نظا رہ دیتی ہیں ۔ ان حسین وادیو ں میں گنگنا تے چشمے ،خو ابید ہ کہسا روں اور قد رتی با غا ت سے مز ین ’’کلگ ‘‘ قا بل دید ہی نہیں بلکہ اپنی رعنا ئی کی وجہ سے منفر د مقا م رکھتے ہیں۔ان وادیو ں میں ہمہ وقت قد رتی چشمو ں کا میٹھا پا نی ’’ کو ر جو ‘‘ کی صورت میں بہتا رہتا ہے ۔ ہلکی پھو ار یہا ں آنے و الو ں کو شا دابی کی کیفیت میں مبتلا کر دیتی ہے ۔اور انسا نی روح کو ترو تا زہ کر دیتی ہے ۔ اس پہا ڑ کی سید ھا ئی کے پیش نظر اس کا نام راس پڑ گیا ۔ اس پہاڑ کی لمبا ئی کو ئی ڈیڑھ سو میل اور چو ڑائی بیس تا تیس میل ہے۔ مو سم سر ما میں یہا ں بر ف بھی پڑ تی ہے۔ استخا ری نے اس پہا ڑ ( راسکو ہ ) کو بر فین یا کا ران کا نا م دیا ہے۔ اور لکھا ہے کہ خلفا ئے علو ی کے زما نے میں یہا ں آتش پر ست رہا کر تے تھے۔ کو ہ راس میں’’ لنگو ملنگ ‘‘ کے نام سے ایک خا نقا ہ اور پا ئنک کے مقا م پر شا ہ مردان کے نام سے منسو ب ایک لنگر بھی ہے ۔ جس جے قر یب ایک مچلتا چشمہ ہے۔
راس کو ہ کی سر بفلک چو ٹیا ں دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں اس کی سب سے بلند چو ٹی اسپیدار،سطح سمند ر سے 9899 فٹ بلند ہے۔
راس کو کی دیگر مشہو ر چو ٹیو ں کے نام اور ان کی بلند ی اس ظر ح ہے:
1۔زہرہ 7329 فٹ
2۔مو رتیا ءِ سر 7065 فٹ
3۔یشہین 6898 فٹ
4۔شیخ حسین6875 فٹ
5۔ڈرملک ءِ ڈک6836 فٹ
6۔ ملک سُر ند ہ6532 فٹ
7۔قمبران 5818 فٹ
8۔ ملک راسانی یا چریان5707 فٹ
ان کے در میان خو بصو رے درے۔،جو بعض جگہ صر ف پا نچ فٹ چو ڑے ہیں ، سیا ح کے قد م تھا م لیتے ہیں ، ان دروں میں بعض تک سورج کی روشنی بھی نہیں پہنچ پا تی ۔ راسکو ہ کی آخر ی وادی ’’لو س ‘‘ تک جا نے کے لئے 30 کلو میٹر طو یل راستہ طے کر نا پڑتا ہے۔ یہ وادی خا ران کی خو بصورت تر ین اور صحت افزا مقا م ہے۔ اس کی اطرا ف میں بے شما ر پکنک پو ائنٹس ہیں ، جن میں قدرتی چشمے او دید ہ زیب آبشا ریں ملتی ہیں ۔ بعض وادیو ں کا پا نی گر میو ں میں بھی بر ف کی طر ح یخ ہو تا ہے۔ اس لئے تو مو رخین نے راسکو ہ کو ’’بر فین ‘‘ کے نام سے بھی یا د کیا ہے۔ جو ن جو لا ئی میں نو اب خا ران کے لئے یہا ں سے دیسی مشکیز وں میں بر ف بھر کر لے جا یا کر تے تھے۔ 
اپر یل سے راسکو ہ بہت حسین اوردلکش مو سم رکھتا ہے۔ اکتو برمیں تو سر دی شد ت کی ہو تی ہے، اس لئے سر دی سے بچنے کے لئے یہا ں کے باسی یہ وادیا ں چھو ڑ کر نیچے گر م علا قو ں کی طر ف ہجر ت کر جا تے ہیں اور پھر ما رچ کے بعد واپس آتے ہیں ۔ ستمبر تک کا مو سم خو شگو ار ہو تا ہے جس میں وادیا ں اور کو ہ دمن سبز ہو جا تے ہیں اور ہر چیز خو ش و خر م نظر آتی ہے جن کو چھو ڑ کر جا نے کو جی نہیں چا ہتا ۔ بعض خو بصو رت وادیا ں قد م تھا م لیتی ہیں ۔


ایری کلگ
’’ایر ی کلگ ‘‘ راسکو ہ کی پہلی وادی ہے جہا ں پر سکو ن ما حو ل ، خو بصورت قد رتی حسن سے ما لا ما ل نخلستا نو ں ، پر ند وں کی دلکش بو لیا ں ، گنگنا تے چشمے ، صا ف و شفا ف آبشا روں کے مد ھر گیت ، ہمہ نو ع سبک خر ام خو شبو ؤ ں سے مہکتی ہو ائیں ، وادی کے دل پذیر حسن کو بے نقا ب کر کے فضا کو معطر اور روما نو ی بنا تے ہیں ۔’’ بز انی کو ر ‘‘ (بکر یو ں کی ند ی ) کے دنو ں اطر ا ف میں مختلف اشجا راور پھلدار با غا ت ایک لمحے کے لئے سیا ح کو یہا ں ٹہر نے اور نغمہ و سا ز سنا تی آبشا روں کے نظا رے کی دعوت دیتے ہیں ۔ 
ایر ی کلگ سے 3 کلو میٹر آگے چل کر ’’ شما ئی ‘‘ نا می کلگ (وادی ) ہے جو دل کی گہر ائیوں میں اتر جا نے والے نظا روں اور حسین اور شا داب قدرتی با غا ت سے مز ین ہے۔


مالدین 
ما لد ین بھی کا فی خو بصور ت وادی ہے ۔ یہا ں سے لو س جا نے کے لئے نا لہ کے اند ر سے جا نا پڑتا ہے۔ راستہ (نالہ ) تو ت ، انگو ر ، انا ر اور دیگر پھلدار اور جنگلی اشجا ر سے بھر ا پڑا ہے۔ نا لے میں خو بصور ت چشمو ں اور دل فر یب آبشا روں کا شو ر فضا میں متر نم نغمے بکھیر تا ہے ۔ قد رت نے ما لدین کو ما لدیپ سے بھی زیا دہ فراح دلی سے انتہا ئی خو بصور ت سیر گا ہیں عطا کی ہیں جو قدرتی حسن اور فطر ت کے ذوق لطیف کی عکا سی کر تی ہیں ۔


کو ہ پشت 
راس کو ہ کی دوسری جا نب پد گ سے 20 کلو میٹر آگے ’’سخی ئے علا نڈ ھی ‘‘ کے مقا م سے ایک راستہ کو ہ پشت کو جا تا ہے ۔ کوہ پشت راسکو ہ کا ایک اہم تر ین علا قہ ہے ۔ جو ا ن سا ت وادیو ں پر مشتمل ہے : رشو انک ، لڈی ،گید ین۔ پو گس کے چا رگا ؤ ں ضلع خا ران میں شامل ہیں۔ جب کہ رزگز ر ،کلی شہیبا ز خا ن ،سہر ین کر ود ، کلی سخی محمد عظیم ضلع چا غی کی حد ود میں ہیں ۔راسکوہ کے شمالی علاقہ جو بین الاقوامی شاہرا ہ ایران جاتی ہے وہ چا غی کی حدود میں شامل ہے لیکن جہاں دھما کہ کیا گیا تھا وہ مقام بھی خاران میں شامل ہے اور اب اٹامک انرجی والے جو کام کر رہے ہیں ۔ وہ بھی خاران میں کاعلا قہ ہے ۔ اور دھماکوں سے سب سے زیادہ نقصاں کوہ پشت کے علا قہ اور عوام کو پہنچا ہے۔ یہاں کے چشمے خشک ہو گئے ہیں۔ عوام کو مختلف بیماریاں لگ گئیں ۔
یہ علا قہ اتنا خوبصورت ہے کہ ہر وادی پکنک سپاٹ لگتی ہے۔ یہاں کئی مقامات پر خوبصورت چشمے، مترنم آبشار ہیں۔ ند ی نالوں کے اردگرد کھیت کھلیان اور باغات ہیں۔ خوشبودار جڑی بوٹیاں ہیں۔ ما حول بڑا پرسکون ہے فضامیں خو شبو سی بسی رہتی ہے۔ پھلدار درختوں کی سرگوشیاں اور پرندوں کے گیت ہی وہ آوازیں ہیں جو یہاں کے سکوت کو توڑتی ہیں۔ یہا ں آنے والے سیاح خوبصورت منا ظر سر سبز و شاداب کھیت کھلیاں، باغوں اور قدرتی چشموں کے ٹھنڈے صحت بخش پانی سے یقیناًلطف اندوز ہوں گے۔ 


لوس جھاں دن کا دورانیہ کم ہوتا ھے 
گرگ تک گاڑی جا سکتی ھے لیکن آگے گاڑیوں مو ٹر سا ئکلوں وغیرہ کالے جانا محال ہے۔ گر گ کے آ س پا س ٹھنڈ ے پا نی مچلتے چشمے ہیں اورمختلف پھلدار درختو ں کے خو بصورت نخلستا ن ہیں ۔ ان چشمو ں میں ’’انجیر ہ چشمہ ‘‘ زیا د ہ مشہو ر ہے جس کا پا نی گر میو ں میں ٹھنڈا اور سر دیو ں میں گر م ہو تا ہے۔یہا ں ایک سکو ل اور ڈسپنری ہے ۔ گا ڑی اور مو ٹر سا ئیکلو ں کو گر گ کے مقا م پر چھو ڑ دیا جا تا ہے اور ما لدین سے چا ر کلو میڑتک ان وادیو ں کے حسین نظا روں سے لطف اند وز ہو نے کے لئے آپ کا جسما نی طو ر پر مضبو ط ہو نا ضر وری ہے کیو نکہ آگے جا نے کے لئے پہا ڑی نا لے میں بڑے دشوار گزار بڑ ے بڑے پتھر وں پر محتا ط اند از میں مسلسل چل کر تقر یباً ڈیڑ ھ گھنٹے کا مشقت طلب سفر کر نا پڑتا ہے ۔لو س تک جا نے کے لئے دور استے ہیں ایک راستہ پہا ڑوں کے اوپر سے جا تا ہے اور ایک نالہ کے بیچ سے پتھر وں کو پھلا نگتے ہو ئے جا نا پڑتا ہے۔ لو گ اپنا سا ما ن گد ھو ں کے ذریعے لو س تک پہنچا تے ہیں ۔اور اسی طر ح لو س سے گر گ تک مریضو ں کو لکڑ ی کے سٹیچر یا چا رپا ئیوں کے ذریعے لا یا جا تا ہے۔اور پھر یہا ں سے گا ڑیوں میں خا ران شہر لے جا یا جا تا ہے۔ اور سیا ح جب اس پتھر یلے اور غیر ہمو ار راستے پر چلتے چلتے نخلستا ن سے مز ین آبشا روں کی جلتر نگ ، مہکی مہکی فضا اور جڑی بو ٹیو ں کی بھینی خو شبو کے ما حو ل میں لو س پہنچتا ہے تو حسین تر ین منا ظر راہ بھر کی تھکا وٹ اتا رنے کے لئے مو جو د ہو تے ہیں ۔
یہا ں کجھو روں اور انگو روں کے سا ئے میں پکنک منا نے کا مزاہی کچھ اور ہے۔ انسا ن پر سکو ن ،خا مو ش فضا میں چٹا نو ں سے گر تے آبشا ر کو دیکھ کر قد رت کی رعنا ئیوں میں کھو جا تا ہے اور اس طلسما تی ما حو ل میں دن کے گز رنے کا احسا س ہی نہیں ہو تا۔
لو س میں دن کا دورانیہ کم ہو تا ہے۔ بلند پہا ڑوں میں واقع اس وادی میں سورج کی روشنی صبح نو بجے آتی ہے اور چا نچ بجے سو رج چھپ جا تا ہے۔ اس لئے یہا ں کے با سی پا نچ بجے ہی اپنے اپنے ٹھکا نو ں میں جا کر دبک جا تے ہیں ۔


آبا دی ۔با شند ے
راسکو ہ تفر یحی مقا ما ت سے مز ین ہو نے کے علا وہ اس لئے بھی پر کشش ہے کہ یہا ں بلو چ قو م کے غیو ر ، مہما ن نو از ،بڑ ے ملنسا ر ،روشن خیا ل ،قو پر ست اور علم و دانش سے ما لا ما ل قبیلہ رند کی ذیلی شا خ سیا ہ پا د پا د کے لو گ آبا د ہیں جو اپر یل کے مہینے میں مید انی علا قو ں سے ہجر ت کر کے ان وادیوں میں زراعت کا ری کر کے اکتوبر میں سخت سر دیو ں کی وجہ سے واپس خا ران اور مید انی دیہا ت میں چلے جا تے ہیں ۔
سیا ہ یا د ان قبا ئل میں سے ہیں جو عر صہ دراز تک فا ر س کی فو جو ں کے سا تھ بر سر پیکا ر رہے اور نو شیر وان کی چیر ہ دسیتوں سے تنگ آ کر ’’ شپ جا روچ جا‘‘ کے مصداق چلتے چلتے اس خطہ میں آئے ۔ روایت ہے کہ سیا ہ پا د میر مند و رند کی اولا د میں سے ہیں ۔ 
را سکو ہ کی آبا دی زیا دہ تر سیا ہ پا د قبیلہ پر مشتمل ہے۔ جن کے مند رجہ ذیل طا ئفے ( شا خیں ) ان وادیو ں میں سکو نت پذیر ہیں : گبر زئی ،ایر وپا نی ،یلا نز ئی ،محمد انی ،جنگا نز ئی ،لو سی ،بگو ری ۔اور دیگر سیا ہ پا دجو خا ران شہر اور اس کے مید انی علا قو ں میں رہا ئش رکھتے ہیں وہ ان چھہ شاخو ں میں منقسم ہیں ۔
حسین زئی ، دارزئی ، حیدرزئی ، مسکا ن زئی اور جلا لزئی ۔


راسکو ہ کی وادیا ں ہمہ نو ع خزائن سے لبریزہیں ۔
راسکو ہ میں جہا ں سحر ا نگیز وادیا ں فطر ت کے ذوق لطیف کی خو بصورت عکا سی کر تی ہیں ۔وہا ں انو اع و اقسا م کے نا یا ب جنگلی چر ند و پر ند خو شبو دار اور شفا بخش جڑی بو ٹیا ں ، مختلف فصلا ت اور متعد د معد نیا ت پا ئی جا تی ہیں ۔ثمرات میں کشمشی اور کالے انگو ر ،تو ت ،پیا ز ،گند م ،انا ر ،پہا ڑی سیب اور کھجو ر وادی کو رونق بخشے ہو ئے ہیں ۔کلگ کی کھجو ر بہت لذیز ہو تی ہے۔راسکو ہ کی وادیا ں پو رے خا ران کی سبز ی اور پھلو ں کی ضر ورت کو پو ری کر تی ہیں ۔ یہا ں سفید پیا ز اور پثرمک ، پشمک ،دہک ، تر کی نالی گند م کی بکثر ت کا شت کی جا تی ہے۔
با ذوق زمیند ار یہا ں کے انگو ر کو پہا ڑی پو ر چینک ( پو دینا ) جو کا فی خو شبو دار ہو تا ہے کے پتو ں میں ڈھانپ کر اپنے پیا روں کو تحفو ں کی صورت میں بھیجتے ہیں ۔
راسکو ہ معدنیا ت کے بیش بہا خزانو ں بھی لبریز ہے۔ یہا ں کر و ما ئیٹ، میگنیز ، کا پر ، لو ہا ، جپسم ،چو نے کا پتھر ،انٹی مو نی اور گر ینا ئٹ سمیت خو بصور ت تعمیر اتی اور آرائشی پتھر پا ئے جا تے ہیں ۔


خو شبو دار و شفا بخش جڑی بو ٹیا ں 
یہا ں کی جڑی بو ٹیا ں اپنی طبی افا دیت کی و جہ سے بہت اہمیت کی حا مل ہیں ۔ نر وم ( اوما ن) سمسوک ، بی بی بو ٹی،کو ٹو ر ، ما ر مو ت ، گو اتک ،کلپو رہ ، خر خند ر،پتی ،گل در ،زاڑچ، ما ٹیٹو ، پو ر چینک،ترات ،ایشر ک ، نر یا ن بند ، پنیر بند ، پو شیر ہ ،کل کشتہ ، بو جھل ، از بو تک ، دانچک ، پی ہن پھلی ، گو نڈو ،پیل گو ش ، بی تر ک ، مو ر پژو ، گو اڑخ ، بو ئے ما دران ، درنے جنگلی انجیر وغیرہ کے علا وہ یہا ں شہد اور چٹا نو ں پر سلا جیت (مو ملا ئی ) بھی پا ئے جا ئے ہیں ۔
جنگلی جا نو روں میں پہا ڑی بھیڑ ، بکر ی ،ہر ن ، اوڈیا لا ، خر گو ش ، لو مڑی ، تیند و ے ، چیتے ، ما رخو ر، بھیڑ یے کے علا وہ قدیم میں یہا ں مم بھی پا ئے جا تے تھے ۔رینگنے والے مختلف قسم کے سا نپ ،کا لا بچھو ،پیلا بچھو کے علا وہ وہ ایسے نا یا ب بچھو بھی ہیں جو صر ف یہا ں پا ئے جا تے ہیں جن کا وزن بقو ل مہر اللہ سیا پا د ڈیڑ ھ کلو ہے ۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے