(اُستاد عبدالباسط شیخی کے نام)

یہ کس کا مکاں ہے
کہ میں آچکا ہوں؟
چند پینٹگز ، کلر اور بُرش ہیں یہاں
کچھ نا مکمل خائشیں ٹانگی ہوئی ہیں
یک کُنج میں
اور مغرب کی جانب یک کھڑکی کُھلی ہے
کھڑکی کے باجُو میں آویزاں ہے یک
سُندر گھوڑے کی تصویر
تصویر کے نیچے لکھی ہیں
کچھ دھندلے حروف جو دکھتے نہیں ہیں
اور مکاں کے اندر۔۔۔۔۔۔
مکاں کے اندر یک عمر رسیدہ شخص
بیٹھ کے قصّے بُن رہا ہے
یہ کس کا مکاں ہے؟
یہ کس کا مکاں ہے
کہ میں آچکا ہوں؟‘‘

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے