یہ دنیا ظالم دنیا ہے
یہاں امیروں کا سویرا ہے
مقدر ہی اندھیرا ہے
یہ دنیا ظالم دنیا ہے
دامیں تو بڑھاتی ہے
ہم کو روز رُلاتی ہے
مہنگائی ناچ نچاتی ہے
یہ دنیا ظالم دنیا ہے
غریب کا بچہ بھوکا ہے
پیٹ تو اُس کا سوکھا ہے
لُوٹ کھسوٹ کا موقع ہے
یہ دنیا ظالم دنیا ہے
محبت دین سکھاتی ہے
نفرت تو دکھاتی ہے
مظلوم شور مچاتی ہے
یہ دنیا ظالم دنیا ہے
یہاں کون کسی کا ہوتا ہے
جب مطلب اپنا پاتا ہے
سب کو بھول جاتاہے
یہ دنیا ظالم دنیا ہے
دلوں میں دھوکہ بازی ہے
خیالوں میں مکاری ہے
جہان میں جینا خواری ہے
یہ دنیا ظالم دنیاہے
یہاں ہر بات پہ ہیرا پھیری ہے
یہاں ہر سوچ پہ ایرا غیری ہے
زہیرؔ ! تُو اِک مُعزز شہری ہے
یہ دنیا ظالم دنیا ہے