گھر بڑے بے اماں بھی دیکھے ہیں
راستے بے نشاں بھی دیکھے ہیں
جو نہیں کرتے اب گلہ تجھ سے
ایسے کچھ بے زباں بھی دیکھے ہیں
سونپی جائے کسے نگہبانی ؟
جبر میں باغباں بھی دیکھے ہیں
آستینوں میں جن کے خنجر ہیں
ہم نے وہ مہرباں بھی دیکھے ہیں
تم سبا صرف خواب دیکھتی ہو
کیا زمین وزماں بھی دیکھے ہیں