آغا گل ہیں گُلشن ِبولان کے وہ دِلنشیں
جن کے فکرو فن سے ہے تاریخ ہرنائی حسیں
خطہ¿ بولان ہی کیا وہ تو سب کی جان ہیں
خوشنما قلات کوئٹہ اور چمن کی آن ہیں
پشتو، بلوچی ، بروہی ، سب ہیں اُردو کے نقیب
پھر بھی آغا گل کے جیسے کم ہیں تازہ کار ادیب
یوں رقم ” آکاش ساگر“ سے کیا اُردو ادب
ہوگئے سیراب اہلِ علم جو تھے تشنہ لب
”بابر ی مسجد “کی نسبت سے وہ افسانہ لکھا،
اہلِ دل نے جس کو آنکھوں سے تو کم دل سے پڑھا
ترجمہ” رُوپ و سروپ “ہے ایک ایسا شاہکار
جس کا تخلیقی ادب میں صدیوں تک ہوگا شمار
منفرد ہیں فنِ افسانہ نگاری ہیں بہت
اک الگ پہچان رکھتے ہیں لکھاری میں بہت
اعترافِ فن کی صورت ان کو بھی اعزاز خاص
ہو عطا، دانشوروں میں وہ بھی ہیں ممتاز خاص
میرے اُستاد ِ مکرم کا جو ادبی کام ہے
ہاں اسی نسبت سے صفدر آج اپنا نام ہے