میں تھی اور خالی کمرہ
کیا عجب ساتھا وہ نظارہ
قفل سے آزادوہ دروازہ
کھلے دروازے سے آئیں نظر
سیڑھیاں اُس دنیا کی
جہاں آزاد ہوا شوخ فضا
کچھ کر گزرنے کا فیصلہ
میرا دیکھ رہے تھے رستہ
دل میں آیا
ذرا جھانک کے باہر دیکھوں
اس قبر سے بھی
باہر نکل کر سوچوں
ڈرتے ڈرتے جو پاﺅں اٹھایا اپنا
جانے کس نے تھا نام پکارا میرا
چونک کر میں نے جونہی آنکھیں کھولیں
تھا وہی قفل دروازہ
کمرے میں تھیں
بکھری پڑی
میرے نام کی کئی آوازیں

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے