جب رات کے کسی پہر
دنیا کے یہ سوغات
رنج و الم کی صورت
زندگی کو قبضے میں کرلیتی ہیں
اس لمحے
ہماری آنکھوں سے دو ر بھاگتی ہے
نیند کی پری ہمیشہ
اس لمحے
بے نام سی یادیں
بے نام سی لذتیں
بے مثال مہ وشوں کی
یادیں آتی ہے
ہماری آنکھوں سے دور بھاگتی ہے
نیند کی پری ہمیشہ
جب رات کی کسی پہر
روح تڑپتی ہے
یادیں بے شمار
سختی سے ہم آغوش ہوتی ہےں
دل کو کرکے قابو میں
ہماری آنکھوں سے دور بھاگتی ہے
اس لمحے
اے قبلہ نما ماں ہماری
مہر سے بھرپور ہاتھ تمہارے
دفعتاً آتے ہیں اور
مجھے بانہوں میں بھرلیتے ہیں
رنجیدہ دل میرا
سکوں پا لیتا ہے
زخمی دل کے زخم
پھول جیسے کھلتے ہیں
زمانے کے ہر غم سے
وسوسوں سے فردا کے
بے قابو دل میرا
ایک لمحے کو سب بھول جاتا ہے
نیند کی پری مجھے
اپنی بانہوں میں ہمیشہ کے لےے لے لیتی ہے
مجھے کچھ ہوش نہیں رہتا
مجھے کچھ ہوش نہیں رہتا

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے