ترا جب سے دیوانہ گیا ہوں
میں مشہورِ زمانہ ہوگیا ہوں

تو آنے کا جو وعدہ کرگیا ہے
میں جینے کا بہانہ ہوگیا ہوں

مِرے مدِّ مقابل میں کھڑا تھا
سو آپ اپنا نشانہ ہوگیا ہوں

رہا نہ دیر تک ویراں تِرے بعد
پرندوں کا ٹھکانا ہوگیا ہوں

نشہ باہر کے موسم میں ہے ایسا
کہ اندر سے سہانا ہوگیا ہوں

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے