شاداب ہوں یہ دشت و بیاباں قدم قدم
امید و شوق و جہد کا پیماں قدم قدم

اک وہ کہ ایک جست کے رومان میں جےے
اک وہ کہ جن کی زیست کا عنواں، قدم قدم
ایسا بھی ایک خواب ہے آنکھوں میں آج کل
آزار ہوں کہیں کہیں درماں قدم قدم

دِل بے نیاز، ابرِ نوازش سے کیا ہوا
راہِ فقیرِ شہر میں خاقاں قدم قدم

ہونگے نہال ایک دن تعبیر سے منیر
چلتے ہیں کشتِ خواب کے دہقاں قدم قدم

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے