(شاعر دوستوں کے نام)

میں خواب دیکھتا ہوں
تعبیر لکھ رہا ہوں
سپنوں میں رہ رہا ہوں
اور زیست لکھ رہا ہوں
تحقیر دیکھتا ہوں
توقیر لکھ رہاہوں
خاموش کب،کہاں تھا؟
فریادکررہا ہوں
نوع بشر کی قسمت
خاموش لکھ رہا ہوں
تنہا بشر کا بستر
آغوش لکھ رہا ہوں
آوازسن رہا ہوں
تفسیر لکھ رہا ہوں
میں آنکھ دیکھتا ہوں
تصویر لکھ رہا ہوں
میں حرف جانتا ہوں
محسوس کررہا ہوں
منسوب کر رہاہوں
مصلوب ہورہا ہوں
میں ظلم دیکھتا ہوں
انصاف لکھ رہا ہوں
میں جھوٹ کی گواہی
تاریخ لکھ رہا ہوں
آلام دیکھتا ہوں
کہرام لکھ رہا ہوں
آغاز دیکھتا ہوں
انجام لکھ رہا ہوں
گردش میں اس فلک کو
رقاص لکھ رہا ہوں
یعنی کہ میں جلالی
صوفی کا میں جمالی
میں حال دیکھتا ہوں
اور رقص لکھ رہا ہوں
میں راز جانتا ہوں
اور کشف لکھ رہا ہوں
میں ہجر دیکھتاہوں
اور عشق لکھ رہا ہوں
شاعر ہوں عہد غم کا
سب کرب جھیلتا ہوں
اور یاس توڑتا ہوں
میں جبر دیکھتا ہوں
زنخیر کاٹتا ہوں
امید جوڑتاہوں
صحرا سمیٹتاہوں
میں اشک بہہ رہاہوں
میں شعرلکھ ہاہوں

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے