اس زمین پر قدیم ترین محبت بچوں کے مجسموں کو نہلا کر کنگھی کرے گی
وہ ان کے پَیروں اور گھٹنوں کو سیدھا کر ے گی
پانی چڑھتا ہے ، صابن پھسلتا ہے،
اور پاک جسم پُھولوں اور مامتا کی ہواﺅں میں
سانس لینے کے لےے اُوپر آتا ہے
اوہ ! کس قدر شد نگہداری
خوبصورت فریب ِ نظر
اور بے جان جِدّوجہد!

اب بال ایک اُلجھی ہُوئی بوچھاڑ کی طرح ہیں
جس پر کوئلے، برادے، کلونس اور برقی تاروں نے
آڑی ترچھی لکیریں ڈال رکھی ہیں
یہ اس وقت تک اُلجھے رہیں گے
جب تک کہ محبت اپنے تحمّل کے ساتھ
بالٹیوں ، سفنج، تولیوں اور کنگھوں
کو بروئے کار لائے۔
یہاں دھونے اور سنوارنے سے
اور بنیادی احتیاط کے نتیجے میں
سفید یا سمین کی طرح
بچہ نمودار ہوتا ہے، اور بھی تازہ،
مگر پھر بھی وہ کب آرام سے بیٹھے گا
ماں کے بازوﺅں کی زنجیر توڑ کر
اپنے جُنوں اور شوق کے طوفان میں
وہ پھر کیچڑ ، تیل، پیشاب اور روشنائی
کی تلاش میں نکل جائے گا
خود کو چوٹ لگاتا اور پتھروں پر لڑھکتا پھرے گا۔
یُوں ، دُھلا دُھلایا، بچہ زندگی میں شامل ہوتا ہے،
کیونکہ زندگی کی اگلی منزلوں میں اس کے
پاس سوائے صاف رہنے کے او ر کسی
چیز کے لےے وقت نہ ہوگا،
مگر اس وقت صاف رہنے کے باوجود
زندگی مفقود ہوگی۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے