ہمیں جو غم ہے
ہمارے ہونے کا
یہ تو طے ہے کہ کل نہ ہوگا
تمہارے نازک حسیں بدن پر
نہ الجھنوں کا یہ بار ہوگا
نہ میری خواہش کی انگلیوں میں
تمہاری پیش و پسِ محبت کا
…….. ( نارسائی کا)
…….. خار ہوگا
سو آﺅ مِل کر
ہم آج غم ہائے رفتگاں کی خوشی منائیں
وہ اس لئے کہ
اے نفس و وصلت کی فصل پرور!
اے مرگ و راحت کی فصل پرور!
قسم تمہاری!
جو غم نہ ہوں گے
تو یہ بھی طے ہے کہ ہم نہ ہوں گے