جہاں میں نے جنم لیا
جہاں میں پلا بڑھا
جہاں کی مٹی میں میرے آباﺅ اجداد کی ہڈیاں
مٹّی ہوگئیں
وہ دیس اب پرایا ہے!
ندی جس نے بچپن میں مجھے تیرنا سکھایا
ندی جو میری ہی جٹاﺅں سے پھوٹ بہی تھی
اور میرے اندر کے سمندر میں سما گئی تھی
وہ اب آزاد نہیں
وہ بھی ہے غلام
میری طرح!
اور میری زبان
ماں نے مجھے لوری دی تھی جس میں
اُس میں
لکھنا کیا
پڑھنا کیا
اس میں تو
سوچنا
خواب دیکھنا
بھی ممنوع ہے!