برسرِشاخ حرف سرا
نظموں کے کچھ پھول سجا
اُمیدوں کے دیپ جلا
خوابوں کی نئی فصل اُگا
شہر ِ سخن کو معجزے اپنے فن کے دکھا
جلتا رہے یہ تیرے نام کا ایک دِیا
ظلم کی اندھی ،کالی رات کا نیک دِیا

 

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے