برسرِشاخ حرف سرا
نظموں کے کچھ پھول سجا
اُمیدوں کے دیپ جلا
خوابوں کی نئی فصل اُگا
شہر ِ سخن کو معجزے اپنے فن کے دکھا
جلتا رہے یہ تیرے نام کا ایک دِیا
ظلم کی اندھی ،کالی رات کا نیک دِیا
برسرِشاخ حرف سرا
نظموں کے کچھ پھول سجا
اُمیدوں کے دیپ جلا
خوابوں کی نئی فصل اُگا
شہر ِ سخن کو معجزے اپنے فن کے دکھا
جلتا رہے یہ تیرے نام کا ایک دِیا
ظلم کی اندھی ،کالی رات کا نیک دِیا