نام کتاب: سرمایہ داری۔ تصادموںکی تہذیب
مصنف: ڈاکٹر صولت ناگی
تبصرہ: جاوید اختر
زیرِ نظر کتاب ڈاکٹر صولت ناگی کے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں عالمی سرمایہ داری اور اس کے انسانوں پر اثرات کا تجزیہ کیا گیا ہے ۔ عالمی سرمایہ داری کو تصادموں کی تہذیب قرار دیا گیا ہے۔ کیوں سرمایہ داری نظام فرد کے مسائل کو حل کرنے میں ناکا م ہوگیا ہے اور اس نے جنگوں، خانہ جنگیوں، تصادم، دہشت گردی، انتشار اور بربریت کو جنم دیا ہے۔ مصنف نے روز الگسمبرگ کے تجزےے کو کتاب کی بنیاد قرار دیا ہے ۔ جس کے مطابق ”سوشلزم یا بربریت “دوہی راستے ہیں ، جن میں ایک کا انتخاب انسان کو کرنا ہے جب کہ ان دونوں راستوں کے علاوہ تیسرا کوئی راستہ نہیں ہے۔
ڈاکٹر صولت ناگی نے اپنے مطالعے کا دائرہ پوری دنیا تک وسیع کیا ہے۔اس کا اندازبیان شاعرانہ اور دل پذیرہے لیکن واقعات کی تفصیل کو بیان کرتے کرتے وہ اکثر و بیشتر اپنے اصل موضوع سے بھٹک کر دور کہیں کھو جاتا ہے اور پھر بحث کے سرے پر واپس آتا ہے ، جس سے قاری کے ذہن میں واقعات و حالات کی کڑیاں مربوط نہیں ہوپاتی ہیں۔
علم و ادب میں کہیں نہ کہیں اختلافات کی گنجائش بہر حال ہوتی ہے۔ ڈاکٹر صولت ناگی کے نتائج سے بھی اختلاف رائے کیا جاسکتا ہے ۔ مثلاً جب وہ سابقہ سوویت یونین کی بات کرتا ہے تو کہتا ہے کہ وہاں ریاستی سرمایہ داری کا نظام رائج تھا، سوشلزم نہیں تھا۔ یہ بات محلِ نظر ہے۔
بہر کیف زیرِ نظر کتاب اپنی تمام تر فکری کجریوں اور خامیوں کے باوجود معلوماتی اور اہم کتاب ہے ۔ یہ عالمی سرمایہ داری کے بحران اور ناکامی پر بے حد معلومات فراہم کرتی ہے اور ہمیں قائل کرتی ہے کہ سرمایہ داری کا بربریت کا رستہ غلط ہے اور سوشلزم کا رستہ ہی ایک ایسا راستہ ہے ، جس میں انسان کا روشن مستقبل پوشیدہ ہے۔
************
نام کتاب : خلعتِ توقیر
شاعر : شاکر کنڈان
تبصرہ: جاوید اختر
یہ شاکر کنڈان کا مجموعہ نعت ہے۔ اس کے صفحات 157ہیں۔ اسے اسلامک میڈیا سنٹر لاہور نے شائع کیا ہے۔ اس پر قیمت درج نہیں ہے۔ اس مجموعے میں شاکر کنڈان نے پیغمبر ِ اسلام کو منظوم خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ یہ اس کی عقیدت و محبت کے پھولوں کا خوب صورت گلدستہ ہے، جسے نہایت خوب صورتی اور فن کاری سے سجایا گیا ہے۔ شاکر کنڈان ایک پختہ شاعر ہے جس نے اپنی نعتوں میں اپنے خیالات اور جذبات کو بڑے خلوص سے پیش کیا ہے۔ اس مجموعے میں شعریت بدرجہ اتم موجود ہے۔ اس کی نعتوں میں تغزل اور نغمگی کی لے پڑھنے اور سننے والوں کو مسحور کرتی ہے۔ اس کا یہ نذرانہِ عقیدت قارئین اور سامعین کے ذوق کی تسکین کے لئے بے بہا سامان مہیا کرتا ہے ۔ اس مجموعے کے ہر ایک شعر میں شاعر کی شخصیت کا اخلاص اور عقیدت واضح طور پر جھلکتی ہے۔
*********

 

نام کتاب : کامریڈ منٹو
مرتب : پروفیسر علی احمد فاطمی
تبصرہ: جاوید اختر
” کامریڈ منٹو“ پروفیسر علی احمد فاطمی کے مرتبہ مضامین کے مجموعہ ہے، جو سعادت حسن منٹو نے وقتاً فوقتاً غیر ملکی ادب پر تحریر کےے تھے۔ یہ مضامین مختلف جرائد و رسائل میں شائع ہوتے رہے۔ لیکن منٹو نے ان مضامین کو اپنی زندگی میں کتابی شکل نہیں دی۔ اس لےے آج تک منٹو کے خیالات اور شخصیت کا یہ رخ قارئین کے سامنے نہ آسکا ۔ کیوں کہ سعادت حسن منٹو نے سماج کی درماندہ وراندہ مخلوق کسبی اور اس کے حالات و مسائل کو اپنے افسانوں اور کہانیوں کا موضوع بنایا ہے ۔ اسی وجہ سے منٹو پر عریانی فحاشی اور جنس نگاری ایسے الزام صادر کےے گئے اور منٹو کی شخصیت آج تک ہر طبقہِ فکر میں وجہِ نزاع بنی رہی۔
منٹو کی شخصیت کا دوسرا رخ جو پروفیسر علی احمد فاطمی کی مذکورہ بالا مرتبہ کتاب میںواضح ہوتا ہے ، وہ یہ ہے کہ منٹو نے اپنے طالب علمی کے زمانے سے باری علیگ کی نظریاتی رہنمائی میں غیر ملکی ادب کے اردو میں تراجم کےے، جس میں گورکی، چیخوف، وکٹر ہیوگو کی تحریروں کے اردو تراجم قابلِ ذکر ہیں۔ علاوہ ازیں منٹو نے ” میکسم گورکی“ ، پشکن، روسی ادب پر ایک طائرانہ نظر، اشتراکی شاعری، سرخ انقلاب، کسان، مزدور ، سرمایہ دار ، زمین دار ، جون آف آرک ، عصمت فروشی، گناہ کی بیٹیاں ، گناہ کے باپ ، مجھے کچھ کہنا ہے، مجھے شکایت ہے ، ترقی یافتہ قبرستان، کارل مارکس، مقدمہ سرگزشتِ اسیر( وکٹر ہیوگو کا ناول) اور کسوٹی ایسے فکر انگیز مضامین بھی تحریر کےے، جو اس وقت کے ادبی رسائل و جرائد میں شائع ہوئے ۔ پروفیسر علی احمد فاطمی نے بڑی محنت اور عرق ریزی سے ان مضامین کو ہندوستان بھرکی لائبریروں سے ڈھونڈ نکالا ہے اور انہیں مذکورہ بالا کتاب کی صورت میں شائع کردیا ہے ۔ ان مضامین سے ظاہر ہوتاہے کہ منٹو نے ایسے ایسے فکر انگیز موضوعات پر غور و فکر کیا ہے ، جن پر اکثر و بیشتر ثقہ بند ترقی پسند نقا د غورو خوض نہیں کرسکے ہیں۔
” کامریڈ منٹو“ کے مضامین پڑھنے کے بعد منٹو کے بارے میں یہ تصور بدل جاتا ہے کہ وہ محض ایک جنس نگا ر ادیب ہے۔ بلکہ اس کی گہری نظر عالمی فکر و ادب اور سیاست پر بھی تھی۔ پروفیسر علی احمد فاطمی کی یہ کاوش منٹو کے بارے میں یک طرفہ رائے اور سابقہ الزامات سے اسے مبرا کرنے کے سلسلے میں بے حد اہم ہے۔
************
کتاب کا نام: Lenin: A Biography
مصنف کا نام : Robert Service
تبصرہ: جاوید اختر
"Lenin: A Biography” رابرٹ سروس کی کتاب ہے ، جس کے صفحات 561 ہیں اور اسے پین بکس لندن نے 2000 میں شائع کیا ہے۔ یہ کتاب بنیادی طور پر لینن کی زندگی، جدوجہداور نظریات پر تحریر کی گئی ہے۔ لیکن اس میں اہم بات یہ ہے کہ یہ سوویت یونین کے انہدام کے بعد تحریر کی گئی ہے اور اسے ایک غیر روسی اور غیر کمیونسٹ مورخ رابرٹ سروس نے تحریر کیا ہے۔
رابرٹ سروس برٹش اکیڈمی اور سینٹ انتونی کالج آکسفورڈ میں روسی تاریخ کا پروفیسر ہے۔ اس نے سٹالن اور ٹراٹسکی کی زندگی پر بھی کتابیں تحریر کی ہیں اور "Russia: Experiment with a People” اور "Comrades: A History of world communism” ایسی فکر انگیز کتابیں بھی تحریر کی ہیں۔
"Lenin: A Biography” پیش لفظ اور تعارف کے علاوہ چار حصوں پر مشتمل ہے۔
پہلا حصہ”The Rebel Emerges” لینن کے خاندان، بچپن، تعلیم و تربیت، اس کے باپ، بھائی اور بہن کی وفات، ذہنی تبدیلی، انقلاب کی طرف رغبت پہ سینٹ پیٹر سبرگ میں لینن کی آمد اور لینن کی سائبیریا میں جلا وطنی کے حالات و واقعات تک معلومات فراہم کرتا ہے۔ حصہ دوم” لےنن اور پارٹی“ لینن کی پارٹی سازی کی کاوشوں،1905 کا ناکام روسی انقلاب، لینن کی یورپ میں جلا وطنی اور جنگ عظیم اول تک لینن کی نظریاتی اور عملی جدوجہد کے واقعات پر مشتمل ہے۔ حصہ سوئم ” اقتدار پر قبضہ“ لینن کی روس میں اپریل1917 میں براستہ جرمنی واپسی کیرنسکی کی عارضی بورژوا حکومت کی گرفتاری سے بچنے کے لئے لینن کی فن لینڈ کے ایک قصبے میں روپوشی ، اکتوبر بالشویک انقلاب کی کامیابی، سوویت حکومت کا قیام، جنگِ عظیم اول کے دوران جرمنی کی حکومت سے بریسٹ ۔ لٹوسک معاہدہ امن کے لئے لینن کی پارٹی کے اندر جدوجہد کی تفصیلات او ر لینن پر قاتلانہ حملہ اور اس میں لینن کی جان کا بچ جانا وغیرہ کے حالات و واقعات کو انتہائی تحقیقی انداز میں بیان کیا گیا ہے۔
حصہ چہارم ” انقلاب کا دفاع ‘ میں لینن کی جرمنی انقلاب سے توقعات اورسوویت جرمن ریپبلک کے قیام کی خواہش ، پھر جنوری1919 میں جرمن انقلاب کی ناکامی، لینن کی نئی معاشی حکمتِ عملی (NEP) ، لینن کی آخر دم تک سوویت انقلاب کے دفاع کے لئے جدوجہد ، لینن کی وفات اور لینن کے نظریات کے اثرات کی تفصیلات پر مشتمل ہے۔
یہ کتاب لینن کو ایک گوشت پوست کا انسان ثابت کرتی ہے اورہر قسم کی شخصیت پر ستی کے تعصبات سے پاک ہوکر اُسے ایک غیر مافوق الفطرت شخصیت کے طور پر پیش کرتی ہے ۔ کیوں کہ بالشویک انقلاب کے بعد لینن کی زندگی ، افکار اور جدوجہد پر سینکڑں کتابیں تحریر کی گئیں۔ ان میں بہت کم ایسی کتابیں ہیں ، جو لینن کو ایک غیر مافوق الفطرت انسان کے روپ میں پیش کرتی ہیں۔

 

 

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے