پتھر سے ٹکرانا تھا
زخم تو لازم آنا تھا
کیا دھراتے پھرتے اب
قصہ بہت پرانا تھا
کیا پھر جچتا منظر کوئی
آنکھ میں روپ سہانا تھا
کیوں در کھول کے بیٹھے تم
کون تھا جس کو آنا تھا
افضل عشق نہ کرتے تم
دار سے گھبرانا تھا

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے