Home » شیرانی رلی » عورتیں ۔۔۔  نیلم احمد بشیر

عورتیں ۔۔۔  نیلم احمد بشیر

بڑے شہر کی عمر رسیدہ متمول تنہا عورتیں

متروک پرانی حبس زدہ حویلیوں کی مانند

اپنے سنسان بدن لیے

تازہ ہوا کے لالچ میں

تنہائیوں کی بالکونیوں پر لٹکی رہتی ہیں۔

پرندے جن کے آشیا نوں سے اڑ چکے ہیں

سایئں سایئں کر رہے ہیں دل کے خالی مکان

ترستے ہیں کسی موہوم نے سی آہٹ کو

مدتوں سے لٹک رہے ہیں الگنی پر سوکھے کپڑے

آکے انہیں اتار لے

فراموشی کے سورج کی  جھلسا دینے والی تپش کوئی

کب تک برداشت کرسکتا ہے

گزرے زمانوں میں

چھتوں پر لگے لوہے کے انٹینا

کیسی رنگ برنگی جادوئی لہریں پکڑ لیا کرتے تھے

اوارہ گرد کوا آکر بیٹھ جاتا تو اسے

خوش رنگ خوش گلو پرندہ سمجھ لیا جاتا تھا

پر کوے تو کمینے ہوتے ہیں

چھین کے روٹی کا ٹکڑا اڑ جاتے ہیں

پیچھے رہ جاتی ہیں خالی حویلیاں

اور تنہا عورتیں

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *