موم کی گڑیا تو پھولوں سے بہل جاتی ہے
لفظ کے دیوتا
روح کے ملگجے سایوں پہ کوئی حرف اُتار
روشنی دینے لگے
خوشبو کو پَر لگ جائیں
میرے سورج
بس تیری حرارت کی قسم
موم کی گڑیا تو خوشبو سے بہل جاتی ہے
نطق و لب تیری دہلیز کے چند سائے ہیں
مگر افسوس مرے پاس میرا
میرا کچھ بھی نہیں
موم کی پوروں میں
پھولوں کے سوا کچھ بھی نہیں
دیوتا!۔
ایک پجارن ہے بنجارن ہے
اُس کی اس خالی ہتھیلی پہ
کوئی حرف اُتار
تیر ی اس سوچ کی دہلیز پہ
اسکی پلکوں نے محبت کی دہائی دی ہے
خالی آنکھوں میں کسی خواب کا سایہ لا دے
عرض پایاب کا اک چاند چمکتاہوا دے دے
دیوتا! لفظ کے دیوتا
دے کے اپنے لطف و کرم کا سایہ
وقت کے پنچھی سبھی بس اپنی ہتھیلی سے اُڑا