Home » شیرانی رلی » رتجگا ۔۔۔ تمثیل حفصہ

رتجگا ۔۔۔ تمثیل حفصہ

نظم کہتی رہی

میں نہیں ہوں نہیں

ہاں کہیں ہوں کہیں

لفظ گٹھڑی بھرے

کاغذوں کے تلے

چھپ کے بیٹھے ہیں یوں

بات کرتے نہیں

دیکھتے بھی نہیں

سوچ کشتی میں چپو چلاتے رہیں

رات مجھ کو مجھی کو سناتے رہیں

تم نہیں ہو نہیں

مجھ کو مجھ میں کہیں

لفظ ملتے نہیں

تیری پہلی کرن

ڈوبتی بھی نہیں

صبح ہوتی نہیں

اور پلکوں میں بارش سموتی نہیں

رات ہوتی نہیں

نظم سوتی نہیں۔۔۔

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *