Home » شیرانی رلی » ستیہ پال آنند ۔۔۔ بساط

ستیہ پال آنند ۔۔۔ بساط

بساط کیا ہے؟ کسی بھی مہرے کی؟

فربہی، ڈیل ڈول، جْثہ؟

عمل کی قوت؟ بضاعت و کارکردگی؟شکل؟ چھب؟ تناسبِ؟

خطاب، اعزاز، کلغی، وردی،نجابت و نسل و جاہ و منصب

کہ نا تراشیدہ، نیچ، اسفل، غلام، گھسیارے، امکے ڈھمکے؟

چلو، چلیں، دیکھیں کیا بچھایا گیا ہے۔۔۔

اپنی بساط پر آج کے حوالے سے

کون کیا ہےَ؟

یہ فوجی جرنیل۔۔۔کل کلاں یہ لگا بھی سکتا ہے مارشل لاء

یہ درجنوں درجنوں کی نفری؟بائیس تیئس سے نیچے اوپر

نہیں، نہیں، اس کو دور رکھو۔۔۔

بساط پر پاؤں جمنے مت دو۔۔کہ جم گئے اس کے پاؤں تو  پھر

اکھاڑنا کار ِ غیر ممکن!

وزیر؟ نا بھائی۔۔۔آزمایا ہے

بیسیوں بار اس ہنر مند ہفت خواں کو!

فِیل؟  اسپ و سوار؟ نا اہل سب کے سب، گاؤدی،، کمینے!۔

پیدل؟  نشانچی؟ نیزہ باز؟بندوقچی، کمانڈو؟

ِکاٹھ مارو بساط کو۔۔آج سب الٹ دو!۔

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *