Home » شیرانی رلی » غزل ۔۔۔ صفدرصدیق رضی

غزل ۔۔۔ صفدرصدیق رضی

بچھڑ گیا وہ تو اس یارِ خوش جمال کے بعد

کسی سے جی نہ لگا اتنے ماہ و سال کے بعد

 

خدا کا فضل تھا ماں کی دعا بھی شامل تھی

میں پھر بھی ٹوٹ گیااتنی دیکھ بھال کے بعد

 

ترے وجودمیں ہی ڈھونڈنا پڑا تجھکو

تری مثال نہیں تھی تری مثال کے بعد

 

وہ ایک نظم تھا اپنے حسین پیکر میں

غزل بھی لکھناپڑی مجھ کواس غزال کے بعد

 

وہ داغ کیاجو ندامت کے اشک سے دھل جائے

وہ زخم کیا کہ جو بھر حائے اندمال کے بعد

 

یہ رہگذر ہے مہ و آفتاب کی لیکن

کوئی خیال نہ گذرا ترے خیال کے بعد

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *