Home » شیرانی رلی » عابد رضا

عابد رضا

ذرا سی بات پہ معتوب ہو گئے ہم لوگ

زباں جو کھولی تو مصلوب ہو گئے ہم لوگ

 

وہ بارگاہِ تمنا، یہ جوشِ رقصِ جنوں

قبائیں چاک ھیں مجذوب ہو گئے ہم لوگ

 

تمام عمر رہے دوستوں میں ہم بدنام

جو مر گئے تو بہت خوب ہو گئے ہم لوگ

 

نہ آیا سامنے کوئی جو بر سرِ پیکار

خود اپنے آپ سے مغلوب ھو گئے ہم لوگ

 

سکوتِ عصر میں برپا ھیں کتنے کرب و بلا

بس ایک نام سے منسوب ہو گئے ہم لوگ

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *