Home » شیرانی رلی » غزل ۔۔۔ مسرور پیرزادو

غزل ۔۔۔ مسرور پیرزادو

میں تو ماضی بعید ہوں سائیں!۔

اس لیے ہی جدید ہوں سائیں!۔

 

میرے من میں ہی میرا مرشد ہے

اپنے من کا مْرید ہوں سائیں!۔

 

میں فقط خود میں ہی نہیں موجود

میں تو خود سے مزید ہوں سائیں!۔

 

نا اْمیدی اْمید لگتی ہے

اس قدر پْر امید ہوں سائیں!۔

 

میں ندی ہوں، ملوں گی ساگر سے

شوق کوئی شدید ہوں سائیں!۔

 

موت مجھ کو نہ مار پائے گی

عاشقی کا شہید ہوں سائیں!۔

 

اک پْرانے ہی پیار پہ لکھا

شعر کوئی جدید ہوں سائیں!۔

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *