Home » شیرانی رلی » صباحت عروج

صباحت عروج

کون تھا جس کا سارا دکھ پہنچ گیا دوبارہ دکھ

میٹھے لو گو تم کیا جانو کیا ہوتا ہے کھارا دکھ

کیا جانے کیا ہستی ہے وہ جس نے یہاں اتارا دکھ

دنیا چاند یہ پہنچ گئی ہے اوپر پہنچا سارا دکھ

لوگ تو آگے چل نکلے ہیں کہاں گیا بیچارا دکھ

آہوں سا اٹھتا رہتا ہے سینے میں انگارہ دکھ

دیکھ خدا اب تیرے ہوتے میرا صر ف سہارا دکھ

ہنستے رہتے ہیں ہم دونوں میں اور دکھ کا مارا دکھ

میرا عروج ہے آدھا حصہ اس کے حصے سارا دکھ

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *