میں تری راہ میں خلل شاید
تو میرے مسلے کا حل شاید
رات اٹکی ہوئی ہے آنکھوں میں
چاند میں پڑ گیا ہے بل شاید
زندگی کو کرید کر دیکھو
مل ہی جائے خوشی کا پل شاید
پتھروں کا مزاج برہم ہے
شاخ پر پک چکا ہے پھل شاید
مسلہ دل کو”کم” کا ہے درپیش
جس کا کوئی نہیں ہے حل شاید