Home » شیرانی رلی » وقت کی باڑھ میں! ۔۔۔ امداد حسینی

وقت کی باڑھ میں! ۔۔۔ امداد حسینی

ترے ساتھ

اور تیرے بن

وہ شامیں سہانی

وہ رْلنے کی رنگین سنگین راتیں

وہ آوارہ گردی کے دن

کہاں کھو گئے؟

 

وہ آکاش باہوں میں بھرنا جو چاہا کبھی

اور دعا کے لیے

ہاتھ اٹھاتے تھے سب جس کی اور

 

وہ آکاش جو

نمازی کے سر پر

پْجاری کے سر پر تھا رومال

مفلس کی بیٹی کے سر پر تھا چادر

وہ آکاش

جھپٹے سے سب کے سروں سے اْتارا گیا

پھاڑ ڈالا گیا

پھر لتاڑا گیا

اور جلایا گیا

پھر ہوا آئی اور راکھ اْڑا لے گئی!

 

مرے باپ کا مہرباں مْکھ

دمکتا وہ سورج

مری ماں کا ممتا سے بھر پور چہرا

 

چمکتا وہ چندا

مری جان سے پیاری بہنوں کے نینوں کے سپنوں کے سارے ستارے

کہاں بْجھ گئے؟!

 

اور میرا نگر

امن اور آشتی کا نگر

جس کا ہر راستا

ہاتھ کی تھا لکیر

جو گھر سے نکلتا تھا

اور اپنے راہی سمیت

گھر کو ہی لوٹتا تھا

وہ گھر

اور ماں باپ، بہنیں

دمکتا وہ سورج

چمکتا وہ چندا

وہ سارے ستارے

وہ میرا نگر سب کہاں کھو گئے؟

وہ رستا وہ راہی کہاں رہ گئے ؟

وقت کی باڑھ میں

سب کہاں بہہ گئے!۔

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *