Home » شیرانی رلی » امید ۔۔۔  نادیہ عنبر

امید ۔۔۔  نادیہ عنبر

تم ٹھہرو ذرا

میں آتی ہوں

سورج سے نُور کی کرنیں لے کر

کسی معصوم طفل کے لبوں سے

ہنسی لے کر

کسی خوشبو بھرے جنگل سے

تتلیاں پکڑ کر لاتی ہوں

تم ٹھہرو

میں آتی ہوں

 

شام کے ڈھلتے منظر نامے میں

چند جگنو پکڑ نے

میں ہمیشہ تنہا ہی جاتی ہوں

رات آئے تو مت ڈرنا!

ستاروں سے رستے پوچھ کر

تم کو بتاتی ہوں

تمہاری خواب بھری اِن آنکھوں

کے واسطے

نیند بھی لاتی ہوں

تم ٹھہرو میں آتی ہوں!۔

تم ٹھہرو میں آتی ہوں!۔

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *