Home » شیرانی رلی » گزری اور آنے والی بہاروں کے نام ۔۔۔ نوشین کمبرانڑیں

گزری اور آنے والی بہاروں کے نام ۔۔۔ نوشین کمبرانڑیں

ہزاروں گنج ہیں جن پر تیرے پیروں کے بوسے ہیں

تہہِ خاکِ وطن تو ہے یہ پیہم تیرے سبزے ہیں

 

میں اپنے مہرباں چلتن سے کلیاں چُننے آئی ہوں

قطاروں میں شگفتہ تر تیری نظموں کے پودے ہیں

 

وہی پتھر ہیں جن پر کائی کے رنگوں کی مٹی ہے

گُل ِ لالہ کے سینوں میں سیاہ داغوں کے لاشے ہیں

 

ہے صحرا مرگِ دائم کا کہ جورہ جانے والا ہے

ہے جنگل ریت کا، دریاؤں کے ریتیلے تودے ہیں

 

شفق رنگوں میں اب بھی آشتی سِنگھار کرتی ہے

زمیں پر جتنے عاشق ہیں بلوچستاں کے بچے ہیں

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *