Home » شیرانی رلی » غزل ۔۔۔۔ افضل مرادؔ 

غزل ۔۔۔۔ افضل مرادؔ 

وحشتوں عذابوں سے یوں نکال جاتا ہے
روز میری آنکھوں میں خواب ڈال جاتا ہے

شام کے اُترتے ہی میں دیئے جلاتا ہوں
وہ دیئے بجھاتا ہے مجھ کو ٹال جاتا ہے

میں کچھ جواز لاتا ہوں رمز کچھ بناتا ہوں
دل کے ہجر سے اکثر اک وصال جاتا ہے

جیسے کوئی جادو ہے یا تمہاری خوشبو ہے
جس سے میرے ہونے کا یہ وبال جاتا ہے

تم مرادؔ سے مل کر زندگی سے مل آؤ
روز دُکھ کہانی میں رنگ ڈال جاتا ہے

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *