Home » شیرانی رلی » نظمیں ۔۔۔ محسن شکیل

نظمیں ۔۔۔ محسن شکیل

شام کی سیڑھیوں پہ
رک رک کر
وہ ہمیں دیکھتی ہیں صدیوں سے

ایک آنچل میں کچھ ستاروں کی
کہکشاں ساتھ ساتھ رکھے ہوئے

آئینے پار ایک حیرت کے
حسن کی آنچ دے رہی ہیں وہ

ایک تجرید میں سراپے کو
کینوس پر اتار کر خود ہی
دیکھتی جائیں ایک وحشت سے

کچھ کہی’ ان سنی سی باتیں کچھ
ان کہے یا سنے سنے سے دکھ
جھیلتی’ بانٹتی’ پگھلتی ہوئیں

حبس کی کھڑکیوں کے اک جانب
رخ کیے سوچتی ہیں تازہ ہوا

اک ازل کے بجھے ہوئے پل میں
اک ابد کے الاؤ کے نزدیک
استعارے میں ہاتھ تاپتی ہیں

زندگی کی کتاب میں اپنی
معنویت کے ان گنت ٹکڑے
کرچیوں میں کہیں سنبھالے ہوئے!۔

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *