Home » شیرانی رلی » نظم ۔۔۔ اسامہ امیر

نظم ۔۔۔ اسامہ امیر

ماؤں کی حالت غیر ہو رہی تھی
جن دنوں متوسط طبقے میں
گیت لکھے جانے لگے
انقلابی گیت
جس میں ایک شخص کی موت
اور ایک چاقو کا ذکر تھا
بیشتر گیتوں میں
ایک چیخ
اور آنسوؤں کی نمکیات
واضح محسوس کی جاتی

مائیں
بیٹوں کے لئے
شب بھر دعائیں کیا کرتیں
اور گھروں کے دروازے کْھلے رکھتیں
واپس آجانے کی راہ دیکھنے والی
کھڑکیوں میں چنی ہوئی
سرخ پرچم سی آنکھوں نے
اپنے اعصاب پر قابو پانا سیکھ لیا

بیٹے
اپنی مٹی فتح کرنے نکلے تھے

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *