Home » شیرانی رلی » نسیم سید

نسیم سید

تو کا غذ کن انکھیوں سے دیکھتا ہے۔ مسکراتا ہے

کسی خوشبوکا نم
پرتوں سے چٹخی ، بھْربھْری مٹی پہ
تن کی
رچ کے برسے
نیہہ تک سیراب کرجائے
کوئی آواز
آ ہستہ، بہت آ ہستہ
دھیمے نرم سے لہجے میں
سوچوں کے مضافاتوں سے
آ وازیں دئے جائے
کوئی لہجہ
کلا ئی تھام کے
اندرکہیں کونے میں بیٹھا
دیرتک باتیں کیے جائے
توکاغذ کن انکھیوں سے دیکھتاہے
مسکراتا ہے
قلم لفظوں میں
مہتا بی شہا بی روشنی سے
سبزتصویریں بنا تا ہے
بہت بے ساختہ سی مسکراہٹ
نظم لکھتی ہے

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *