Home » شیرانی رلی » خیام ثناء

خیام ثناء

انسانیت 

میرے چاروں طرف
میں ہوں!۔
مگر کچھ اجنبی ٹوٹے ہوئے چہرے،
پرانے لوگ ، اور انجان،
ان دیکھے سے سایے
مجھ کو پیار میں
نجانے کیوں؟
عزیزوں،خون کے رشتوں سے
زیادہ آج کل مجھ کو
بھکاری ، اور وہ مزدور
مجھ کو اپنے لگتے ہیں!۔

میں جب بھی اُن سے ملتا ہوں
میرے اندر
کوئی چلانے لگتا ہے
نگاہوں کے دریچوں پر بھی
آنسو رکنے لگتے ہیں
مجھے لگتا ہے
میرے دل کی بستی میں
کوئی رہتا ہے،
کوئی ہے!
جسے انسان سے
سچی محبت ہے!۔

کوئی ہے!۔

مرے تاریک کمرے میں
مرے یخ بستہ بستر پر
نہیں ہے دوسرا کوئی ، سوا میرے
مگر میں تو
کئی راتوں سے حیراں ہوں
پریشاں ہوں
کہ میری برف تنہائی
یہ کس سے باتیں کرتی ہے!۔
خموشی گنگناتی گیت گاتی ہے !۔
وہ آخر کس سے کرتی رہتی ہے
سرگوشیاں شب بھر؟

مجھے لگتا ہے
کوئی ہے !۔
مرے تاریک کمرے میں،
مرے یخ بستہ بستر پر
سوا میرے بھی
کوئی ہے!۔

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *