Home » شیرانی رلی » اسامہ میر

اسامہ میر

Suicidal

میں پناہ چاہتا ہوں
تم سے
اور تمہاری اس تیغ سے
جو بے نیام ہونے سے پہلے ہی
ایک سنسناہٹ پیدا کر سکتی ہے
اور تم اسے استعمال میں لائے بغیر
میری جان نکال سکتے ہو
مار دینے کے لئے
جگہ کا مخصوص ہونا ضروری ہے
میں نے جنگلوں میں
آدمی کی موت واقع ہوتے دیکھی
اور
شہری علاقوں میں
جانور مارتے دیکھا
اس زمین کی
سب سے خوبصورت حقیقت
موت ہے
جس کا انکار
تمام مذاہب میں کفر سمجھا جاتا ہے
اور میں تمہاری تیغ سے
جان بچاتے ہوئے
ایک اساطیری موت کی خواہش میں
خود کشی کرنا چاہتا ہوں
اور اسے بھی
تمام مذاہب میں کفر قرار دیا جا چکا ہے
انسان کا موت سے فرار ہونا ممکن نہیں

مراقبہ

دعائیں کرنا
اداس شاموں کی وحشتوں میں دعائیں کرنا
دعائیں کرنا کہ رائیگانی کی جستجو تو نہیں ہے لیکن
وہ اک مسافر
کئی دنوں سے تلاش میں ہے
سو چلتے چلتے وہ اپنے قبلے کے سامنے ہے
رکا ہوا ہے
یہ پہلا قبلہ بہت مقدس ہے ایک انسان کی جگہ میں
(جو اب نہیں ہے)
یہاں سے آگے کوئی نہیں
بڑا سا میدان ہے وہاں بھی کوئی نہیں ہے
نہ کوئی گھر ہے، نہ کوئی در ہے ،تھکا ہوا ہے
کہ اس تھکاوٹ سے اس کے چہرے پہ ایک وحشت ابھر رہی ہے
جو کہہ رہی ہے
“کہ رائیگانی کے خوف نے اس کو پاگل بنا دیا”
گرا دیا ہے
گرا دیا ہے مراقبے میں
جو اس کی آنکھوں سے اشک پلکوں پہ آ رہے ہیں
وہ کہہ رہے ہیں
ڈٹا ہوا ہے
کئی دنوں سے مراقبے میں پڑا ہوا ہے
اسی کے بدلے میں اس کے ماتھے پہ اک ستارہ سا بن گیا ہے
یہی ستارہ بتا رہا ہے
وہ کِھل اٹھا ہے ،دعائیں کرنا
تمام لوگوں دعائیں کرنا
جو اس کے سینے میں ایک کھڑکی ہے
کْھل رہی ہے

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *