Home » شیرانی رلی » غزل ۔۔۔ رضوان فاخر

غزل ۔۔۔ رضوان فاخر

خواب بنتے ہیں کہیں دْور کہانی سے الگ
میں ہوں مِٹی سے الگ اور تْو پانی سے الگ

اس طرح اْس کی میں وسعت کو بڑھا دیتا ہوں
کھینچ لیتا ہوں کوئی موج، روانی سے الگ

تیرے ہونے سے در و بام مہک اٹھتے ہیں
اپنی حیرانی و بے نام و نشانی سے الگ

جھینگروں کی ہے صدا عالم و افلاک سے دور
پھول کھلنے کو ہیں اب رات کی رانی سے الگ

میں جو چْھوتا ہوں چھلک اٹھتے ہیں کچھ رنگ نئے
ہونے لگ جاتے ہیں الفاظ معانی سے الگ

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *