Home » شیرانی رلی » غزل  ۔۔۔ نعیم ناز

غزل  ۔۔۔ نعیم ناز

اداس کمرے کے کونے کونے میں جیسے غصہ پڑا ھوا ہے
یہ کپ میں چائے نہیں ہے پرسوں سے ایک لمحہ پڑاہوا ہے

ھماری بستی کے سارے باسی نئے سفرپر نکل پڑے ھیں
پرانی چوپال میں پرانی پری کا قصہ پڑا ھوا ھے

ادھوری الفت کا راز ھے یہ کہ سب ادھورے ھی رہ گئے ہیں
یہ زرد پتوں میں آدھا سگریٹ نہیں ہے مصرعہ پڑا ہوا ہے

بچھڑنے والے کی چارپائی سے میری نظریں لپٹ گئی ہیں
کسے خبر ہے کہ چارپائی پہ ایک صدمہ پڑا ہوا ہے

تمہاری جانب میں چلتے چلتے اب اس دوراہے پہ آ کھڑا ہوں
جہاں پہ آنے نہ آنے کے بیچ ایک عرصہ پڑا ہوا ہے

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *