Home » حال حوال » سنگت پوہ زانت ۔۔۔ رپورٹ: ذاکر قادر

سنگت پوہ زانت ۔۔۔ رپورٹ: ذاکر قادر

ڈاکٹر سید امیر الدین سیمنار سلسلے میں سنگت اکیڈمی آف سائنسز (PWA)کی ماہانہ نشست ’پوہ زانت‘ کا انعقاد بروزِ اتوار، پروفیشنل اکیڈمی کوئٹہ میں منعقد ہوا۔ صدارت سنگت اکیڈمی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر ساجد بزدار نے کی۔
سٹیج سیکریٹری کے فرائض ڈاکٹر عطاء اللہ بزنجو کے سپرد رہے۔ اس مہینے کے سنگت ’پوہ زانت‘ کو مرحوم پروفیسر سید امیر الدین کے نام سے منسوب کیا گیا تھا۔
پروگرام کے آغاز سے قبل ڈاکٹر بزنجو نے معروف سیاستدان اور دانشور رسول بخش پلیجو، اردو ادب کے معروف مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی، اور معروف بلوچ دانشور اور آرکیالوجسٹ رضا بلوچ کی ناگہانی وفات ، نیز سانحہ پشاور اور مستونگ کے شہداء کے لیے باقاعدہ دعائے فاتحہ ادا کرائی۔
تقریب کا باقاعدہ آغاز حبیب جالب کے ان اشعار سے کیا گیا۔

ذہانت رو رہی ہے منہ چھپائے
جہالت قہقہے برسا رہی ہے
ادب پر افسروں کا ہے تسلط
حکومت شاعری فرما رہی ہے

جیئند خان جمالدینی اور اکبر علی ساسولی نے مقالات پڑھے۔ عابدہ رحمان نے سید امیر الدین کی بیٹی کا ان کے نام خط پڑھ کر سنایا ، جس کے چند فقرے یوں ہیں:۔
’’ابو، آپ کے بعد حالات تبدیل ہوئے۔ آپ کا کوئٹہ ناقابل بیان حد تک بدل گیا۔ لوگ ایک دوسرے سے کترانے لگے۔ کئی علاقے تو No Go Area بن گئے ہیں۔ نقل مکانیاں ہوئیں۔ گمشدگیا ں ہوئیں۔ ہلاکتیں ہوئیں، شہادتیں ہوئیں، بوٹوں کی گونج سنائی دی۔ آزادی کے نعرے ابھرے، قوم پرستی فرقہ پرستی، کا راج ہے اور جمہوریت خاموش تماشائی ہے۔‘‘۔
بیورغ بزدارنے جلسے میں مندرجہ ذیل قراردیں منظور کروائیں:۔
۔1۔ یہ اجلاس 2018کے انتخابات کو فیئر اور شفاف کرانے کا مطالبہ کرتا ہے۔ ہم غیر جمہوری ریاستی اداروں کی طرف سے انتخابی عمل میں مداخلت کی مذمت کرتے ہیں۔
۔2۔ یہ اجلاس بلوچستان میں صحت و تعلیم کے محکموں میں Health and Education Policiesکے فقدان پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے اور اسے حکومت بلوچستان کی نا اہلی پر محمول کرتا ہے۔
۔3۔ یہ اجلاس روز افزوں مہنگائی اور بیروزگاری پر تشویش کا اظہار کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ مہنگائی کا خاتمہ کیا جائے اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کے روزگار کو یقینی بنایا جائے۔
۔4۔ یہ اجلاس 13جولائی کے مستونگ دہشت گردی واقعہ کی سخت اور واشگاف الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور اِسے ریاست کی ناکامی اور نا اہلی تصورکرتا ہے جوٹیکس دینے کے باوجود عوام کو تحفظ دینے اور امن و امان کو قائم کرنے میں ناکام رہی ہے۔
۔5۔ یہ اجلاس پشاور میں بلور فیملی کی مسلسل ٹارگٹنگ کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

سرورآغا نے پروفیسر سید امیر الدین کے حوالے سے ’’پریم مندر کا جمعہ لوڑی ‘‘ کے نام سے مقالہ پیش کیا۔
’’انہوں نے ساری زندگی افتخار آدمیت کے لیے کام کیا۔ سینکڑوں نہیں، ہزاروں بلوچستانیوں کو علم کے نور سے منور کردیا۔ ہمارے حقوق کے لیے سرزمین بلوچستان کے کونے کونے گھومے۔ انہوں نے عورت کی تکریم کے لیے پاگلوں کی طرح جہد وجہد کی۔ ‘‘۔
پروفیسر ڈاکٹر شاہ محمد مری نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ۔
’’سید امیر الدین کا ان کے ہم عصر دانشوروں اور سیاستدانوں میں جرأت اور بیباکی میں کوئی ثانی نہ تھا۔ وہ مارشل لاء کا حساس دشمن تھا۔ ساری زندگی آمریت کے خلاف جدوجہد کرتا رہا۔ مگرآہ! ہماری بدقسمتی کہ مارشل لاء سلامت ہے اور امیرالدین فنا۔
پروفیسرڈاکٹر ساجد بزدار نے اپنے صدارتی کلمات میں کہا: ۔
’’روشن فکری۔۔ ترقی پسندی، ڈاکٹر امیرالدین۔۔۔ روشن خیالی کا مفہوم میرے نزدیک انسان دوستی ہے۔۔ رنگ، نسل سے بالاتر ہو کر ’’محبت‘‘ کا پرچار کرنا ترقی پسندی ہے۔ امیرالدین جیسے لوگ اور ان کے پیروکار یا ہم خیال لوگ جو بظاہر تمام مادی نعمتوں سے مالا مال ہیں لیکن اندر سے خانہ بدوشوں اور اخلاص زدہ، تاریک راتوں میں مارے جانے والے لوگوں کا درد پالتے اور محسوس کرتے ہیں۔‘‘۔

Spread the love

Check Also

سنگت پوہ زانت ۔۔۔ جمیل بزدار

سنگت اکیڈمی آف سائنسزکوئٹہ کی  پوہ زانت نشست 25 ستمبر 2022 کو صبح  گیارہ بجے ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *