Home » ھمبوئیں سلام » مشتاق احمد، شمیم شاہ جی،محمد عیسیٰ محمد حسنی

مشتاق احمد، شمیم شاہ جی،محمد عیسیٰ محمد حسنی

مکرم و محترم ڈاکٹرشاہ محمد مری صاحب
سلام خلوص امید ہے مزاجِ گرامی بخیر ہوں گے ۔” سنگت“2014 کا شمارہ مجھے کچھ دن پہلے موصول ہوگیا تھا۔
شاندار مواد سے مزین ” سنگت“ کو مزے لے لے کر پڑھا۔
نجیبہ عارف کا مضمون ” بقائے باہمی اور ادب“ بہت ہی اچھا مضمون ہے۔ آج کا دور بقائے باہمی کے تصور کو پھیلانے اور آگے بڑھانے کا دور ہے یہ وقت کا اہم تقاضہ ہے۔ نجیبہ عارف نے یہ بہت اچھا مضمون لکھا ہے ۔ ایسے مضامین لکھنے کی اشد ضرورت ہے۔ بیرم غوری صاحب نے ” میر گل خان نصیر“ کے حالات اور افکار کا احاطہ اپنے مضمون میں بہت اچھے انداز میں کیا ہے ۔ گل خان نصیر ایک بڑا ادیب ہے۔ شمس ندیم کا ” محسن چنگیزی اور حرفِ سبز“ بھی لائقِ مطالعہ ہے۔ اور آپ کی تحریر ” پتھر کی زبان“ ایک شاندار تحریر ہے ۔ ایسی دو ٹوک قسم کی تحریریں پڑھنے کو مَیں کئی مہینوںتک ترستا رہا ۔ ممنون ہوں کہ اب پھر ” سنگت“ پڑھ رہا ہوں ۔اور آپ کی تحریر پڑھنے کو مل رہی ہے۔” بلوچی تھیریم “کے متعلق آپ نے بہت ہی اعلیٰ پائے کا مضمون لکھا ہے ۔ بلوچستان میں قدیم زندگی کے نمائندوں کے بارے میں بہت کچھ سطح ارض پر بکھرا ہوا ہے اور پتہ چلتا ہے کہ زندگی کیسی کیسی شکلیں بدلتی رہی۔ یہ تھیریم تو بہت بڑی جسامت کا مالک ہے ۔ ہاتھی سے بھی بڑا ہے اورپھر اس کے پیروں میں جو انگلیاں ہےں وہ اسے عجیب و غریب نوع بتاتی ہیں۔ اس وقت ماہرین طبقاتِ الارض اور حیوانات کے ماہر شاید اس سے بڑا کوئی جاندار نہیں پاسکے ۔ بات تو یہ ہے کہ ہماری سر زمین پر قدیم حیوانی ڈھانچے اب بھی قابلِ دریافت حالت میں موجود ہیں۔ آپ نے بلوچی تھریم کے بارے میں بہت ہی شاندار مضمون لکھا ہے اور اس جانور سے قارئین کو متعارف کروایا ہے ۔” گابو“ کے عنوان سے آپ نے ” گیبریل گارشیا مارکوئیز کے بارے میں نہایت معلوماتی مضمون لکھا ہے اسے پڑھ کر ادبی بصیرت حاصل ہوتی ہے۔ ”منڈیر“ ، ” دلگوش“ ،” خدا ترس “ افسانے اچھے ہیں بالخصوص عابد میر کا افسانہ” خدا ترس“ تو بہت موثر ہے۔اس شمارے میں جو منظوم حصہ ہے وہ بھی لائق مطالعہ ہے سبھی نظمیں اور غزلیں اپنے اندر ایک ادبی اہمیت رکھتی ہےں۔ آپ نے میرے خط کے جواب میں مجھے ” سنگت“ بھیج دیا ہے اور میں امید کرتاہوں ۔ آپ آئندہ بھی مجھے ” سنگت“ سے نوازتے رہےں گے۔
چند اشعار پر مشتمل ایک غزل ارسال خدمت کررہا ہوں۔ امید ہے آپ کو پسند آئے گی اور شامل اشاعت ہوگی۔
عابد میر اور سنگت کے دوسرے سبھی دوستوں کو میرا مخلصانہ سلام۔
وسلام
مشتاق احمد۔لاہور
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انسانیت ءُ انسان ئِ جوز گاں سر پدیں واجہ ایڈیٹر
تی پگر مدام دیما روان و جہانا دژ نا کناں بکنت!
سنگت ئِ واستہ منی یک تجزیاتی جہدے کہ بانک زاہدہ رئیس راجی ئِ اردو شائری بابتااِنت۔ ایشی ابید یک آزاد لچہ ئے او یک دستونکے ۔ اگہ تو سر پد بئے کہ اے چھاپ کنگ ئِ ارزشت دار اِنت گڑہ واری واری ئَ ایشان ماہتاک سنگت ئِ تاکاں جاہ اِش بدے ۔ تئی یک گپّے منا یاد اِنت کہ تو گشت کہ ” دیر ہے اندھیر نہیں “ من اے چیز ئَ اِشتاپی نہ اوں کہ تو زُوتاں زُوت چھاپ بکنے۔
پسرا ہم من گو سرکاری ڈاک ئَ رجسٹری کُرت ات بلے منا گمان بیت کہ آ سرکار ئِ ہر جان بوتہ۔ نوں دوارگ دیم دیگا اوں گو مہلو کی ڈاک ئَ بزاں ٹی سی ایس ئِ وسیلہ ئَ ۔ منت وار
شمیم شاہ جی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر شاہ محمد مری ایڈیٹر ماہتاک سنگت کوئٹہ
اسلام علیکم!
ماہتاک سنگت کوئٹہ نے بلوچستان میں مطالعے کے حوالے سے اپنا ایک مقام حاصل کیا ہے۔ بلوچی اور اردو زبان کے ادیب دانشور مفکر شاعروں کی آواز کو اس رسالے کے ذریعے دوسرے لوگوں تک پہنچانے کا ایک ذریعہ ہے ۔ جو ہر عام خاص ادب سے تعلق رکھنے والے اس رسالے کا مطالعہ کرتے آرہے ہےں۔
میرے اس خط کا مقصد بھی یہی ہے کہ نوجوان نسل اپنے بزرگوں کے قصے کہانی شاعری کو کتاب اور رسالے کے ذریعے اجاگر کریں۔ بلوچی زبان کو آگے لے جانا اور ترقی دینا ہر بلوچ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ کچھ نہ کچھ سیکھیں تاکہ آنے والی نسل اس مقصد کو آگے لے جا سکیں ۔
جناب ڈاکٹر صاحب
ماہتاک سنگت کوئٹہ جو کہ عرصہ 17 سالوں سے ترقی کی طرف رواں دواں ہے اور ہماری بھی دعا ہے کہ ماہتاک سنگت اس طرح دوسرے لوگوں سے سنگت کرتے ہوئے سنگتی کا کردار ہمیشہ کے لےے ادا کرتے رہے۔ ہماری دعائیں اور نیک تمنائیں آپ کے ساتھ ہے۔وسلام
محمد عیسیٰ محمد حسنی۔خان

Spread the love

Check Also

صنوبر الطاف

ایڈیٹر ڈاکٹر شاہ محمد مری!!۔ میں بطور شاعراور افسانہ نگار پچھلے پانچ چھ سال سے ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *