Home » شیرانی رلی » غزل ۔۔۔ سلام عاصی

غزل ۔۔۔ سلام عاصی

ذرا سی خاک بھی اس کی اٹھان میں گم ہے
وہ اک پرندہ جو اونچی اڑان میں گم ہے

ہر ایک دل کہ پرکھتا ہے قیمتِ اشیا
ہر اِک نگاہ یہاں پر دوکان میں گم ہے

وہ جس کے ماتھے پہ گِنتے ہو تم ستاروں کو
میری زمین اسی آسمان میں گم ہے

کہیں تمھیں بھی بنا ڈالے یہ نہ آئینہ
یہ آئینہ جو تمھارے گمان میں گم ہے

حسین لگتا ہے وہ پھول ہو کہ صحرا ہو
نگاہ جب سے اس ابرو کمان میں گم ہے

وہ بات جس کو میں کہنے یہاں تک آیا ہوں
سنو وہ بات کہیں درمیان میں گم ہے

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *