Home » شیرانی رلی » نظم ۔۔۔ ثانی خان

نظم ۔۔۔ ثانی خان

دادخواہانِ شہر کے صف میں
وہ بھی ہیں جن کی تسبیحات لہو۔۔
جن کا منبر ہے مقتلِ انساں
بو بارود جن سے آتی ہو
جن کے نعروں میں دادِ قاتل ہو
کشت و خوں زندگی کا حاصل ہو
رخ پہ آثارِ بود باطل ہو
ہاتھ خنجر تو لب پہ بسمل ہو
وہ قصیدہ حق سنائیں کیا
شہ کا کردار وہ نبھائیں کیا
دادخواہان شہر کے نالے
تا حد سرخی اخبار سہی
ان کے کاندھوں پہ گراں قدر یہ انبار سہی
منصفی کے سبھی آثار مٹ جاتے ہیں
سرخ تاریخ کے ادوار لکھے جاتے ہیں

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *