Home » پوھوزانت » عاصمہ جہانگیر بے باک نڈر خاتون ۔۔۔ ڈاکٹر عطاء اللہ بزنجو

عاصمہ جہانگیر بے باک نڈر خاتون ۔۔۔ ڈاکٹر عطاء اللہ بزنجو

عاصمہ جہانگیر ایک بہادر بے باک خاتون ۔۔ جس کی جدوجہد انسانیت کے لیے، مظلوم محکوم طبقات کے لیے تھیں۔ مقتد ر قوتوں کے خلاف ایک چیلنج سے کم نہیں تھیں۔ ہر آمریت کو چیلنج کرنے والی اس خاتون نے ایوانوں کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ عاصمہ کی جدوجہد ، اُن کی بہادری ، اُن کی زندگی کا حاصل مظلوم عوام ، اُن کی جدوجہد ، عورتوں کے حقوق سے عبارت ہے۔ عاصمہ جہانگیر کی زندگی میں آپ کو ٹھہراو نہیں ملے گا ۔وہ ہمہ وقت جدوجہد کرنے والی اور متواتر آمروں کے سامنے ڈٹ جانے والی خاتون تھیں۔ جمہوریت کی بحالی ہو۔ مارشلا کادور ہو۔ ایم آر ڈی کی تحریک ہو،خواتین کا عالمی دن ہو، اقلتیوں کی جدوجہد ہو، وکلا کی تحریک ہو، دہشت گردی کی گردوغبار، گولیوں کی آواز ڈنڈوں کی بوچھاڑ ہو ، امن وامان کا مسئلہ ہو، تنگ نظری اور بنیاد پر ستی ہو ایوب خان ، یحیٰ خان ، ضیاء الحق کا مارشلا، مشرف کی آمریت ہو۔ بہادر خاتون کی شکل میں مرکزی کردار ادا کرتی رہیں ۔پنگھوڑے سے لے کر قبر تک نہ ختم ہونے والی جمہوری جدوجہد میں صف اول کا کردار ادا کیا ۔ انسانیت سے لبریز زندگی کے طویل دوراینے کی اس جدوجہد میں ہر روکاوٹ دھونس دھمکیوں کے باوجود ہمیشہ سرخ رو رہیں۔ اُمید کی کرن کی طرح چمکتی رہیں۔
عملی طور پر رہنمایانہ کردار ادا کرنے والی یہ خاتون ہر چوک پر، ہر موڑ پر ، سیمناروں میں ، جلسے جلسوں میں ، ملکی اور بین الاقوامی سطح پر امروں کو للکارتی رہیں۔ جس طرح گھر کے اند ر انسان ماں پاب، بچوں کی ہمہ وقت خدمت کر تا رہتا ہے عاصمہ جہانگیر اسی طرح عوامی خدمت سے سرشار ہوکر جمہوریت کو بچاتی رہیں۔ نہ تھکنے والی اس خاتون نے بے پناہ قربانیاں دیں۔ جس کی زندگی جدوجہد سے ہی چلتی رہی۔ ایسی ہمت والی خاتون اب کہاں ۔۔۔ ایسا سچ لکھنے ، سچ بولنے اور سچ کہنے والی عاصمہ جہانگیر اب کہاں۔۔۔موت بھی ایسے خاتون کو کیا گلے لگا سکتی ہے؟

اس کے بغیر آج بہت جی اُداس ہے
جالب چلوکہیں سے اُسے ڈھونڈ لائیں ہم

عاصمہ جہانگیر کے اس ناگہانی موت نے جہاں وکلاء ،مزدور، محنت کش، اقلیتی قوتوں، خواتین کونہ صر ف اُداس کیا،بلکہ جمہوریت کو بہت دھچکا لگا۔ عاصمہ جہانگیر انے اپنی زندگی کی اس جدوجہد میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں کہیں مظلوموں ،خواتین ،محروم طبقے کو اُنکے حقوق دلائے ۔ قانون نے ناانصافی کی تو عاصمہ قانون کے کالے قانون کے خلاف بھی لڑتی رہیں۔۔۔۔ بڑے بڑے سیاسی لیڈر جہاں گھبراتے اور مقتدر قوتوں کے سامنے چپ ساد لیتے ،وہاں عاصمہ جیسی بہادر خاتون ہی کھڑی ہوسکتی تھیں۔
ضیاء دور کی آمریت کے خلاف عاصمہ جہانگیر کھل کربولیں باہرسٹرکوں پر نکلیں۔ عملی طور پر ان قوتوں کا مقابلہ کرتی رہیں، ہر چند کہ عاصمہ ہردور میں مید ان میں رہیں ۔ باہمت خاتون نے ایک روشن ستارے کی مانند تاریکیوں سے لڑتی رہیں ، اور اپنے اصولوں پرسمجھوتہ نہیں کیا۔ اپنی ضمیر کی آواز کے مطابق اپنی راہوں کا خود ہی تعین کرتی رہیں۔ بہر حال تحریکوں کو چلانے کے لئے انسانوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔ ایسے بہادر انسان جو جمہوریت کے پاسبان، سچائی کی راہوں کو متعین کرنے والی عاصمہ۔ جھوٹ کے اس بازار میں وہ ہمیشہ سچائی کی جنگ لڑتی رہیں۔عاصمہ کے جانے سے ہمارے حوصلے اور بلند ہوگئے ہیں تبھی تو یہ دل اُداس ہے۔اُمید کی اس کرن نے جوروشنی پھیلائی ہے وہ شمع جلائے رکھنا ہے ،اس کی آواز کو زندہ رکھنا ہے ۔ عاصمہ کی آواز زندہ ہے اُسے زندہ رہنا چائیے۔ان ستمگروں ، جابر،ظالم ،اور جمہوریت دشمن قوتوں کے خلاف برسر پیکار ہوکر ہی آگے بڑھاجاسکتا ہے یہی پیغام عاصمہ کا ہے۔

نہ من چھپا کے جیئے ہم نہ سر جھکا کہ جیئے
ستمگروں کی نظر سے نظر ملا کہ جیئے
اب ایک رات اگر کم جیئے توکم ہی سہی
یہی بہت ہے کہ ہم مشعلیں جلا کے جیئے

Spread the love

Check Also

خاندانوں کی بنتی بگڑتی تصویریں۔۔۔ ڈاکٹر خالد سہیل

میں نے شمالی امریکہ کی ایک سہہ روزہ کانفرنس میں شرکت کی جس میں ساری ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *