Home » شیرانی رلی » غزل ۔۔۔ سیماب ظفر

غزل ۔۔۔ سیماب ظفر

عزا میں ڈوبے ہوئے دن تمام کرتے ہیں
بقایا عمر ہم اب اپنے نام کرتے ہیں

یہ تیرے عشق زدہ, خامشی کے پالے ہوئے
پس از وداع بھی تجھ سے کلام کرتے ہیں

اب اپنے گھر کا دریچہ بھی وا نہیں ملتا
سو تیرے شہر کی گلیوں میں شام کرتے ہیں

خبر بھی ہے, کہ وہ اِس رِہ پہ اب نہیں آتا
چراغِ شب کا, مگر, اہتمام کرتے ہیں

کسی کا ذکر چلے, رنگ و انگ کی بابت
تری نگاہ پہ ہی اختتام کرتے ہیں

نمازِ شوق نہیں وقت و جائے کی پابند
سو جب بھی اذن ہوا, ہم قیام کرتے ہیں

کہاں سے پیر اٹھے تھے, کہاں پہ آ کے رکے
حسابِ سود و زیاں, گام گام کرتے ہیں

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *