Home » شیرانی رلی » سب تو ازُن میں ہے ۔۔ سلیم شہزاد 

سب تو ازُن میں ہے ۔۔ سلیم شہزاد 

اور بھی اَن گنت ہیں، مسائل یہاں
بات سیدھی سی ہے
باٹ مرضی مطابق ہوں تو
سب توازن میں ہے

(تم کبھی)
سر کے بَل ، دیکھنا آسماں
سچ میں بادل نکلتے ہیں پیروں تلے
پاکہ اوندھا پڑا ہے جہاں
ٹوٹتے ، جُڑتے ، بنتے ، بگڑتے ہوئے

رنگ ، رشتے ، بدلتے ہوئے
فرصتیں کب، میسّر مگر
اک ستارے پہ رک کر کبھی
دیر تک چاند کو دیکھنا
خاک بن کر بکھرنا کبھی!۔

تم کبھی اسطرح
چُپکے، چُپکے اُترنا
میرے خواب میں
کوئی آہٹ نہ ہو

تو یہ ممکن ہے کیا
رنگ آنکھوں میں بکھرے ہوں اور
لڑکھڑاہٹ نہ ہو

دھیان یہ بھی رہے
خواب کے بارے میں
نیند کو کچھ خبر بھی نہ ہو!۔

رات آئی ہے فصلِ خزاں
مانگنا اپنے پیاروں کی خیر
ابرپاروں کی خیر
اور شراروں کی خیر
آج الگ ڈھنگ سے دیکھنا آسماں

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *