مو قلم خشک ہے
اب کوئی عکس رِستا نہیں
رنگ مِلتے نہیں
پھول کا ذکر کیا
زخم تک اِس اَذیّت میں کھِلتے نہیں
سانس بھی سینہ بے دلِ مبتلا سے
گزرتی نہیں
آنکھ جنموں سے منظر میں پیوست ہے
اِلتوائے تخیّل کی قاتل گھڑی!۔
اور کچھ دیر رْکنے سے ہر کینوس آئینہ ہوئے گا
عکس جو بھی بنے گا
لہو روئے گا
Check Also
سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید
روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...