Home » آرکائیوز » بھتیجا ناراض ہے۔۔۔۔ محمد حسین عنقا

بھتیجا ناراض ہے۔۔۔۔ محمد حسین عنقا

’’بلوچستان جدید ‘‘یکم مارچ1934

فاروق عزیز (پسرِرفیق عبدالعزیز کرد) کی عنقا کو ڈانٹ
’’چچا عنقاؔ تم تنہا کیوں ہو؟ میرا ابا جان کہاں ہے ؟ ۔وہ تمہارے ساتھ باہر گیا تھا ،تم نے اُن کو کیا کیا؟ ۔کہاں چھوڑا ؟ ۔بتاؤ بتاؤ ،خدا کے لیے بتاؤ۔۔۔۔
’’دور ہو میرے سامنے سے دور ہو۔ جب میرا بابا جان تمہارے ساتھ نہیں میں تجھے بھی دیکھنا نہیں چاہتا ۔ جب تک میں ان کو نہ دیکھوں تم کو دیکھنے سے میری آنکھوں میں وہ طراوت،وہ تسلی اور وہ سرور نہیں آسکتا۔ وہ ہمیشہ تم سے آگے آگے ہوا کرتے تھے اور تم پیچھے پیچھے ۔آج کیوں ایسا ہو رہا ہے ؟ ۔آخر بات کیا ہے؟۔۔۔
’’میں تم کو چچا کہہ کر اپنی زبان کو مردار کرنا نہیں چاہتا۔ تم بے وفا ہو۔ یاروں کے یار نہیں تم دغا باز ہو۔ دوستوں کے دوست نہیں۔ تم نامرد ہو ،مردوں کا ساتھ نہیں دے سکتے ۔ تم ڈرپوک ہو بہادروں کے ساتھ نہیں جاسکتے۔ ۔۔‘‘۔
ننھے اور معصوم فاروق عزیز کا چہرہ اب تھمتھما گیا ہے ۔ وہ گھور گھور کر میری آنکھوں میں ایسی آنکھیں ڈال رہا ہے کہ میرے قلب کی گہرائیوں کو چیرتی ہوئی جارہی ہیں۔۔۔
میں ایک سناٹے کے عالم میں ہوں کہ کوئی خدارا بتاؤ کہ میں اس بچے کو کیا کہوں؟ ،کیا جواب دوں ؟ کہ میں نے اپنے عزیز بھائی یعنی تیرے ابا جان کو کیا کیا؟، کہاں چھوڑا ؟ ۔اور وہ کب آئے گا؟ اور اپنی آغوش کے اس خوبصورت جیتے جاگتے کھلونے کے ساتھ کب کھیلے گا ،اپنا جی پہلائے گا۔ اور اس سے پیار کر کے اس کے نازک اور ننھے دل کو تسلی دے گا۔

Spread the love

Check Also

انگریزوں کے خلاف مزاہمت ۔۔۔ لیمبرک/شاہ محمد مری

برطانیہ کے ساتھ مریوں کا اولین سامنا 1839میں ہوا ۔ اس قبیلے کی تعداد اور ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *