Home » شیرانی رلی » وسائل ۔۔۔ نوشین کمبرانڑیں

وسائل ۔۔۔ نوشین کمبرانڑیں

سْکھ کے موسم کی نظموں سے، لفظوں کے مْردوں کی بْو
پھیلتی جارہی ہے یہاں
جبکہ سازِ بقا کی صداؤں میں محرومیوں،
بے بسیوں کی آہیں گْھٹی جاتی ہیں
آپ اپنے جگر نوچ ڈالے ہیں عْشّاق نے
پر بھلائی کے وقتوں کی تصویر روشن نہیں

بِحر و بَر کے خزانوں سے ہٹ کر،
بقا کی تمنا کے مارے ہوؤں کے وسائل فقط
جْستْجو کے یہی پھول ہیں

جن کی جانب ترقی کے خواہاں اداروں کی
انسانیت کے بڑے ٹھیکہ داروں کی، نظریں نہیں

اُن کے آقاؤں کو سْود کے کھیل سے
کیونکہ فرصت نہیں
عالمی طاقتوں کی بڑی منڈیوں میں ابھی
خیر کے خواب کی کوئی وْقعت نہیں۔۔

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *